Orhan

Add To collaction

تمام عمر کبھی

تمام عمر کبھی مجھ سے حل ہوا ہی نہ تھا
وہ مسئلہ جو حقیقت میں مسئلہ ہی نہ تھا

بدن سے جس کی تھکن آج تک نہیں اتری
میں اس سفر پہ روانہ کبھی ہوا ہی نہ تھا

کچھ اس لیے بھی مجھے ہجر میں سہولت ہے
ترا وصال کبھی میرا مدعا ہی نہ تھا

بدن کا بھید کھلا ہے ترا بدن چھو کر
یہ مصرع مجھ پہ وگرنہ کبھی کھلا ہی نہ تھا

اسی لیے تو مجھے لوٹنا پڑا سیدؔ
کہ میرے پاس کوئی اور راستہ ہی نہ تھا

فضل گیلانی

   4
0 Comments